نئی دہلی، 14؍مارچ (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )پیر کو دہلی میں واقع عالمی شہرت یافتہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ایک دلت طالب علم رجنی کرش نے مبینہ طور پر خود کشی کر لی ہے۔موت سے پہلے اس نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ لکھ کر یونیورسٹی انتظامیہ پر امتیازی سلوک کرے کا الزام لگایاتھا ۔کرش کے اہل خانہ کے مطابق ،وہ خود کشی نہیں کر سکتاتھا، اس کو قتل کیا گیا ہے۔ اس کے اہل خانہ معاملے کی سی بی آئی جانچ کرانے اور مناسب معاوضہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔کرش کے اہل خانہ اور پولیس کے درمیان تنازعہ کی وجہ سے منگل کو اس کی لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں ہو سکا۔رجنی کرش کا خاندان اس کی موت کی خبر پاکر دہلی پہنچا، اس کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ کرش خودکشی نہیں کر سکتا،اس کو قتل کیا گیا ہے، اہل خانہ معاملے کی سی بی آئی جانچ کرانے اور مناسب معاوضہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔اہل خانہ کرش کے ساتھی بھی انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اس معاملے کو لے کر کئی دلت اور بائیں بازوکی تنظیمیں بھی متحد نظر آ رہی ہیں۔منگل کو پوسٹ مارٹم کے پینل میں اپنے حساب سے ڈاکٹر رکھنے کی وجہ سے کرش کے اہل خانہ اور پولیس کے درمیان تنازعہ ہواتھا ، اس وجہ کرش کا پوسٹ مارٹم منگل کو نہیں ہو سکاہے ، اب پوسٹ مارٹم بدھ کو ہو سکتا ہے۔قابل ذکرہے کہ پیر کو شام تقریبا پانچ بجے منرکا وہار کے ایک گھر سے جے این یو کے طالب علم رجنی کرش کی لاش برآمد ہوئی تھی، یہ گھر کرش کے دوست گومین کم کا ہے، جہاں وہ اپنے دو دوستوں کے ساتھ کھانا کھانے آیا تھا۔پولیس کے مطابق ،کھانے کے بعد کرش ایک کمرے میں گیا، جب کافی دیر تک وہ باہر نہیں آیا، تو اس کے دوستوں نے کمرے میں جا کر دیکھا، وہاں اس کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی ۔جنوبی دہلی کے ڈپٹی کمشنر ایشور سنگھ کے مطابق، جس کمرے میں کرش کی لاش لٹکی ہوئی پائی گئی تھی، ان کی فورنسک جانچ ہوئی ،لیکن اس میں کوئی سوسائڈ نوٹ نہیں ملا، کمرے کو فی الحال سیل کر دیا گیا ہے۔موت سے کچھ دن قبل ، یعنی 10؍مارچ کو کرش نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ لکھا تھا’اگر مساوات نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے‘، ایم فل اور پی ایچ ڈی داخلہ میں کوئی برابری نہیں ہے، وائیوا میں برابری نہیں ہے، صرف مساوات کا ڈھونگ ہوتا ہے، ایڈمنسٹریٹو بلاک پر طلبا کو مظاہرہ نہیں کرنے دیا جاتا ہے، پسماندہ لوگوں کے لیے تعلیم میں مساوات نہیں ہے‘۔